Thursday 6 October 2011

کوئٹہ; شیعہ نسل کشی؛ آیت اللہ گرگانی کا ردعمل: دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرو

کربلائے کوئٹہ
آیت اللہ العظمی گرگانی نے اپنے بیان میں کہا: ان شہداء کا واحد جرم "مذہب تشیع کی پیروی" تھا، ان جرائم سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ 
بےمنطق اور نامعقول ٹولہ محض تشدد کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔
شیعیان اہل بیت (ع) کی مسلسل نسل کشی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی علوی گرگانی نے اپنے مذمتی بیان میں کوئٹہ کے نواح میں دہشت گردوں کے ہاتھوں اہل تشیع کے قتل عام کی شدید مذمت کی ہے۔
بیان کا متن مندرجہ ذیل ہے:

بسمه تعالي 

قال الله تعالي : «وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلاَّ أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءتْنَا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ». 

(اعراف - 126)
ترجمہ: اور تو ہم سے صرف اس بات پر ناراض ہے کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لے آئے ہیں .... خدایا ہم پر صبر کی بارش فرما اور ہمیں مسلمان دنیا سے اٹھانا۔

کوئٹہ شہر کے نواح میں تکفیری ٹولوں کے ہاتھوں پاکستانی عوام کے اجتماعی قتل کی خبر، میرے اور تمام حریت پسندوں کے لئے شدید غم و الم اور صدمے کا باعث ہوئی۔
یہ شہداء وہ لوگ تھے جن کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ مذہب تشیع کے پیرکار تھے اور ان جرائم سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بے منطق اور نا معقول ٹولہ اپنے مقاصد کو محض تشدد کے ذریعے حاصل کرنے کے درپے ہے۔
میں اس مصیبت پر سب سے پہلے صاحب الامر امام زمانہ علیہ السلام اور پھر تمام علماء، مراجع عظام اور انقلاب اسلامی کے رہبر معظم نیز شہداء کے پسماندگان اور پاکستان کے مسلمان عوام کو تسلیت و تعزیت پیش کرتا ہوں اور تمام ذمہ دار افراد سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان جرائم کے مسببیں اور عوامل کے خلاف فیصلہ کن اقدام کریں تا کہ ہمیں اس کے بعد اس طرح کے جرائم کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

محمدعلی علوی گرگانی
7 ذیقعدة الحرام 1332
5 اکتوبر 2011

قابل ذکر ہے کہ کل (4 اکتوبر 2011) کو کوئٹہ شہر سے ایک منی بس ہزار گنجی کی طرف جارہی تھی جس میں 20 نہتے شیعہ باشندے سوار تھے۔ یہ افراد غریب سبزی فروش تھے اور سبزی منڈی سے سبزی لانے جارہے تھے۔ منی بس کو اخترآباد کے مقام پر دہشت گردوں نے روک لیا اور بس میں گھس کر اندھادھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 افراد موقع پر شہید ہوئے اور باقی افراد زخمی ہوئے۔ 
اس سے قبل منگل 20ستمبر کو بھی کوئٹہ کے شیعہ زائرین ـ حضرت علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی زیارت کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران جارہے تھے ـ کی بس کو تکفیری دہشت گردوں نے لکپاس کے مقام پر روکا اور تمام زائرین کو بس سے اتاردیا اور ان کا قتل عام کیا؛ اس واقعے میں 29 افراد شہید ہوئے جبکہ آج سے 37 روز قبل عید الفطر کے روز اہل تشیع کی عیدگاہ پر تکفیری دہشت گردوں نے خودکش حملہ کیا جس میں پندرہ کے قریب شیعہ نمازی شہید ہوئے تھے جن میں بچے اور بـچیاں بھی شامل تھیں تا ہم نہ تو پاکستانی حکومت اور نہ ہی بلوچستان کی صوبائی حکومت نے یہ سلسلہ روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔

No comments:

Post a Comment