لبنان کا ایک وفد لیبیا کی انقلابی کونسل کے ساتھ مل کر لبنان کے شیعہ لیڈر امام موسی صدر کا پتہ لگانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
لبنان کا ایک وفد لیبیا کے انقلابیوں کی ہم آہنگي کے ساتھ گزشتہ تیس برسوں کی لیبیا کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹوں اور دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ امام موسی صدر کے بارے میں پتہ لگایا جا سکے۔
اس رپورٹ کے مطابق لیبیا کی عبوری کونسل انقلابیوں کے ساتھ مل کر امام موسی صدر کو تلاش کرنے کے لیے ملک کی جیلوں کی تلاشی لے رہی ہے۔ اسی طرح لیبیا کے انقلابیوں کے ساتھ مل جانے والے انٹیلی جنس کے افراد ان مقامات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ جن کے بارے میں دعوی کیا گیا ہے کہ امام موسی صدر کو وہاں دفن کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امام موسی صدر انیس سو اٹھتر میں لیبیا کے ڈکٹیٹر معمر قذافی کی دعوت پر سرکاری دوررے پر لیبیا گئے تھے لیکن چھ روز کے بعد وہاں لاپتہ ہو گئے تھے۔ قذافی کی حکومت نے دعوی کیا تھا کہ امام موسی صدر لیبیا سے اٹلی چلے گئے ہیں لیکن اٹلی کی حکومت نے تحقیقات کرنے کے بعد قذافی کے اس دعوے کو مسترد کر دیا۔
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ملنے والے ثبوتوں اور دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام موسی صدر لیبیا سے اور کہیں نہیں گئے اور وہیں پر لاپتہ ہوئے ہیں اور اس کے پیچھے ڈکٹیٹر قذافی کا ہاتھ ہے۔
No comments:
Post a Comment